نئی دہلی،27اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ہندستان کا دستور ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب پر چلنے اور اس کی نشر و اشاعت کی مکمل آزادی دیتا ہے۔ تین طلاق سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ کہ ”پرسنل لا میں مداخلت ناممکن“ بہت ہی اہم قدم ہے۔ فیصلے کے اس شق سے تمام مسلم رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ البتہ چھ ماہ کی پابندی سے مسلمانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ یہ ظاہر ہے کہ تین طلاق اسلامی شریعت میں بوقت ضرورت حلال ہونے کے باوجود ایک نہایت ہی غیر مستحسن عمل ہے۔اس پر مسلم امت کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔جہاں تک مرکز کے طلاق ثلاثہ پر قانون سازی کی بات ہے تو یہ بھی تشویش کی بات ہے۔ ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوے ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر مولانا محمد احمد بیگ ندوی نے کیا۔انھوں نے کہا کہ: ”کسی بھی کمیونٹی کے مذہبی امور میں مداخلت کرنا انتظامیہ اور عدلیہ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ اس لیے ”مسلم پرسنل لا“ میں مداخلت کے سارے دروازے بند کیے جائیں اور اسلامی قوانین اور دینی دستور میں کسی بھی طرح کی عدم مداخلت کو یقینی بنایا جائے“۔آل انڈیا امامس کونسل عدالت اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ”پرسنل لا“ میں مداخلت کے ہر راستے کو بند کیا جائے اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لیے مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔